0 نبو کد نضر نے ان لوگو ں کو جو زندہ بچے تھے انہیں بابل لے گیا اور انہیں ز بردستی غلام بنایا۔ وہ لوگ غلاموں کی طرح بابل میں اس وقت تک رہے جب تک فارس کے شہنشاہ نے بابل کی حکومت کو شکست نہ دی۔ 21 ا سطرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر جو یرمیاہ نبی سے کہلوایا تھا ان واقعات کو ہو نے دیا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا ، “یہ جگہ ۷۰ سال تک ویرا ن خالی رہے گی۔ یہ سرزمین کو اجازت دیگی کہ وہ اپنا سبت کا آرام کرلے جسے کہ لوگو ں نے نہیں دیکھے تھے۔ 22 یہ پہلے سال کے دوران ہوا جب فارس کا بادشا ہ خورس حکومت کر رہا تھا۔ خداوند نے یرمیاہ نبی کے ذریعہ جو وعدہ کیا تھا پو را ہوا۔ خداوند نے خورس کے دل کو نرم کیا جس سے اس نے حکم لکھا اور اپنی حکومت میں ہر جگہ بھیجا۔”
23 فارس کا بادشا ہ خورس یہ کہتا ہے،
خداوند جنت کے خدا نے مجھے سا ر ی زمین کا بادشا ہ بنایا ہے اس نے مجھے اس کے لئے یروشلم میں ہیکل بنانے کی ذمہ داری دی ہے اب تم سب جو خدا کے لوگ ہو یروشلم جانے کے لئے آزادہو۔ خداوند تمہا را خدا تمہا رے ساتھ رہے۔
My point of view about above verses
God sent word to people of Israelites through His Messengers but they didn't listen to them and mock them until God’s wrath aroused against his people and he handed them over to king of Babylon – Nebuchadnezzar – he killed their youth and took all treasures of trample and palace to Babylon
Israelites remained as Servants for 70 years in Babylon - until the king of Persia conquered Babylon and God soften heart of King Cyrus of Persia to let Israelites go to Jerusalem and re-built the Temple as the land has enjoyed its Sabaths for 70-years
May God give us wisdom to understand Him through His Word as He speaks with us through this - and apply it in our lives to have a blissful life on earth
コメント